خواتین کی غذائی ضروریات مردوں سے کس طرح مختلف ہیں |
|
خواتین کی غذائی ضروریات مردوں سے کس طرح مختلف ہیں؟ زندگی کے ہر مرحلے خواتین کی منفرد غذائی ضروریات ہوتی ہیں۔
خواتین اچھی غذا کھا کراور اپنی خواہشات
پر قابو پا کر نہ صرف اپنے وزن کو کنٹرول
کر سکتی ہیں بلکہ اپنی توانائی کو بھی بڑھا سکتی ہیں اور اپنی شکل و صورت کو بھی بہترین بنا سکتی ہیں۔ خاندان کے افراد کی دیکھ بھال، بچوں کے سکول کی ذمہ داری
اور اِس کے علاوہ گھر کی معاشی اور معاشرتی ذمہ داریاں- اِ ن سب کے ہوتے ہوئے
خواتین کے لیے صحت مند اور متوازن غذا کو بر قرار رکھنا واقعی بہت مشکل کام ہے۔
لیکن صحت مند اور متوازن کھانا مزاج کو
بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ توانائی کو بھی بڑھاتا ہے اور خواتین کی زندگی کے مختلف
مراحل میں مدد گار بھی ثابت ہوتا ہے۔ خواتین کے طور پر، ہم میں سے بہت سے لوگ اکثر اپنی غذائی
ضروریات کو نظر انداز کرنے کا شکار ہوتے ہیں۔ آپ محسوس کر سکتے ہیں کہ آپ اچھی
طرح سے کھانے کے لیے بہت مصروف ہیں یا اپنے خاندان کی ضروریات کو اپنی ضروریات
سے پہلے رکھنے کے عادی ہیں۔ یا شاید آپ ایک انتہائی غذا پر قائم رہنے کی کوشش کر
رہے ہیں جس سے آپ کو اہم غذائی اجزاء کی کمی ہو اور آپ کو خستہ، بھوک اور توانائی
کم محسوس ہو۔ عام طور پر اکثر خواتین اپنی بنیادی غذائی ضروریات کو نظر
انداز کر دیتی ہیں اور اِس بات کا خواتین کو اندازاہ اُس وقت ہوتا ہے جب اُنہیں
اپنے جسم میں کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ بنیادی غذائی ضروریات کو نظر انداز کرنے کی
بہت سی وجوہات ہیں۔ جِس سے جِسم میں غذا کے اجزا کی کمی ہوتی ہے اور اِس کے ساتھ ایک اچھی بھوک اور
توانائی میں کمی بھی محسوس ہوتی ہے۔ ·
عام طور پر خواتین اپنے خاندان کی ضروریات کو اپنی ضروریات سے پہلے رکھنے کے
عادی ہوتی ہیں۔ ·
بعض اوقات خواتین ایک مخصوص قِسم کا
کھانا ہی شوق سے کھاتی ہیں۔ اگرچہ ایک عورت کے لیے جو چیز بہترین کام کرتی ہے ضروری
نہیں ہے کہ وہ دوسری عورت کے لیے بھی بہترین ہو۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ خواتین اپنی غذا کو اپنی اہم غذائی ضروریات کے مطابق
بنا کر بہت سے فائدے حا صل کر سکتی ہیں جو کہ آپ کو ہمیشہ صحت مند، فعال اور متحرک رہنے میں
مدد کر سکتے ہیں۔ ۔فوائد میں سرِفہرست یہ ہیں: ·
توانائی کو بہتر بنانا۔ ·
احساسات اور جذبات سے بھرپور طریقے سے لطف اندوز ہونا۔ ·
ڈیپریشن سے چھٹکارا۔ ·
زرخیزی کو بڑھانا۔ ·
صحت مند حمل سے لطف اندوز ہونا،۔ ·
حیض کی پیچیدگیوں کو کم کرنا۔ کم عمری یا بچپن میں لڑکوں اور لڑکیوں کی غذائی ضروریات بڑی حد تک
ایک جیسی ہوتی ہیں۔ لیکن جب بلوغت کا آغاز ہوتا ہےتو خواتین میں منفرد غذائیت کی
ضروریات پیدا ہونے لگتی ہیں۔ اور جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے ، ہمارے جسم زیادہ جسمانی اور
ہارمونل تبدیلیوں سے گزرتے ہیں،۔لہٰذا ہماری غذائی ضروریات میں مسلسل اضافہ ہوتا
رہتا ہے، جس سے یہ ضروری ہو جاتا ہے کہ ہماری غذا ان بدلتی ہوئی ضروریات کو پورا
کرنے کے لیے کافی ہو۔ اگرچہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم کیلوریز کی ضرورت
ہوتی ہے، لیکن بعض اوقات بڑھتی ہوئی جِسمانی ضروریات کے پیشِ نظر وٹامِنز اور
معدنی ضروریات بھی بڑھ جاتی ہیں۔ حیض، بچے پیدا کرنے اور دیگر مسائل کے ساتھ منسلک ہارمونل تبدیلیوں کا مطلب ہے کہ
خواتین میں خون کی کمی، ہڈیوں کی کمزوری اور آسٹیوپوروسس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ خواتین میں آسٹیوپوروسس ہونے کا خطرہ زیادہ کیوں ہوتا ہے؟ دیگرضروریات کے ساتھ ساتھ آپ کو صحت مند ہڈیوں ، دانتوں کی
افزائش اور انہیں بڑھتی عمر کے ساتھ
مضبوط رکھنے، دل کی ڈھرکن کو منظم کرنے،
اور آپ کے اعصابی نظام کے صحیح طریقے سے
کام کرنے کو یقینی بنانے کے لیے کیلشیم کی ضرورت ہے۔ کیلشیم کی کمی موڈ کے مسائل
جیسے چڑچڑاپن، بے چینی، ڈپریشن، اور نیند کی دشواریوں کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر
آپ کو اپنی خوراک میں جِسمانی ضرورت کے مطابق کیلشیم نہیں ملتا ہے، تو آپ کا جسم
آپ کی ہڈیوں سے کیلشیم لے گا تاکہ خلیوں کے معمول کے کام کو یقینی بنایا جا سکے،
جو ہڈیوں کی کمزوری یا آسٹیوپوروسس کا باعث بن سکتا ہے۔ خواتین کو آسٹیوپوروسس ہونے کا خطرہ مردوں کے مقابلے زیادہ
ہوتا ہے، اس لیے آپ کی ہڈیوں کی صحت کو یقینی
بنانے کے لیے میگنیشیم اور وٹامن ڈی کے
ساتھ ساتھ کیلشیم حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ آپ کو کتنے کیلشیم، میگنیشیم اور وٹامن ڈی کی ضرورت ہے؟
·
کیلشیم: 19-50 سال کی عمر کی بالغ خواتین کے لیے، یو ایس
ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر (USDA) نے روزانہ کیلشیم کی خوراک کو 1,000
ملی گرام فی دن تجویز کیا ہے۔ 50 سال سے زیادہ عمر کی خواتین کے لیے تجویز کردہ یومیہ
کیلشیم کی خوراک 1,200 ملی گرام فی دن
ہے۔ کیلشیم کے اچھے ذرائع میں دودھ کی مصنوعات، سبز پتوں والی سبزیاں، کچھ مچھلیاں،
اناج، توفو، بند گوبھی اور موسم گرما کے پھل شامل ہیں۔ آپ کا جسم ایک وقت میں 500 ملی گرام
سے زیادہ کیلشیم نہیں لے سکتا اِس لیے ضروری ہے کہ خواتین کیلشیم کی خوراک
کو وقفہ وقفہ سے لیں اور تجویز کردہ روزانہ کی مقدار سے زیادہ خوراک لینے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ·
میگنیشیم: میگنیشیم کیلشیم کے جذب ہونے
کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے جو ہڈیوں میں خون بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ درحقیقت
آپ کا جسم میگنیشیم کے بغیر کیلشیم کا
استعمال نہیں کر سکتا۔ USDA نے میگنیشیم کے لیے یومیہ خوراک کی
مقدار 320 سے 400 ملی گرام فی دن تجویز
کی ہے۔ میگنیشیم کے اچھے ذرائع میں پتوں والی سبز سبزیاں، سمر اسکواش، بروکولی،
ہالیبٹ، ککڑی، سبز پھلیاں، اجوائن اور مختلف قسم کے بیج شامل ہیں۔ ·
وٹامن ڈی: وٹامن ڈی کیلشیم کے مناسب میٹابولزم
کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔ روزانہ 600 IU (بین الاقوامی یونٹس) کا ہدف رکھیں۔
آپ تقریباً آدھے گھنٹے کی براہ راست سورج کی روشنی سے وٹامن ڈی حاصل کر سکتے ہیں،
اور سالمن، جھینگا، وٹامن ڈی فورٹیفائیڈ دودھ، کوڈ اور انڈوں سے وٹامن ڈی حاصل کر سکتے ہیں۔ ان غذائی اجزاء کے اچھے ذرائع کے بارے میں جاننے کے لیے،
کیلشیم اور ہڈیوں کی صحت دیکھیں۔ کیا آپ کو ڈیری کی مصنوعات سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ اس میں سیر شدہ
چربی کی مقدار ہے؟ کیلشیم کے بہترین ذرائع میں سے کچھ دودھ کی مصنوعات ہیں۔
تاہم، دودھ کی مصنوعات جیسے کہ کم چکنائی والا دودھ، پنیر اور دہی میں بھی زیادہ
مقدار میں سیر شدہ چکنائی ہوتی ہے۔ USDA تجویز کرتا ہے کہ آپ سیر شدہ چکنائی
کی مقدار کو روزانہ کی کیلوریز کے٪ 10سے
زیادہ استعمال نہ کریں۔ یہ جان لیں کہ کم چکنائی والی ڈیری مصنوعات میں اکثر بہت
زیادہ چینی شامل ہوتی ہے، جو آپ کی صحت اور کمر دونوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتی
ہے۔ آئرن: آپ کو کافی کیوں نہیں مل رہا ہے۔ آئرن ہیموگلوبن بنانے میں مدد کرتا ہے جو آپ کے خون میں
آکسیجن کی ترسیل کا کام کرتا ہے۔ صحت مند جلد، بالوں اور ناخنوں کو برقرار رکھنا
بھی ضروری ہے۔ حیض کے دوران ضائع ہونے والے خون اور بچےکی پیدائش کے وقت خواتین کو مردوں کے مقابلے میں دو گنا سے بھی زیادہ آئرن کی ضرورت ہوتی ہے ۔اِسی طرح حمل کے دوران اور دودھ پلانے کے دوران بھی جِسم کو
آئرن کی کافی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم، ہم میں سے بہت سے
لوگوں کو ہماری خوراک میں تقریباً کافی مقدار میں آئرن نہیں ملتا، جس کی وجہ سے
خواتین میں آئرن کی کمی کی وجہ سے خون کی
کمی سب سے زیادہ عام ہے۔
خون کی کمی آپ کی توانائی کو ختم کر سکتی ہے، جس سے آپ کو
تھوڑا سا جسمانی کام کرنے کے بعد بھی کمزوری، تھکن اور سانس پھولنے کا
احساس ہوتا ہے۔ آئرن کی کمی آپ کے موڈ کو بھی متاثر کر سکتی ہے، جس سے ڈپریشن جیسی
علامات جیسے چڑچڑاپن اور توجہ مرکوز کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ اگرچہ ایک سادہ
خون کے ٹیسٹ کے ذریعے آپ کا ڈاکٹرآپ کو بتا سکتا ہے کہ آیا آپ میں آئرن کی کمی ہےیا
نہیں۔ اگر آپ ہر وقت تھکے ہوئے اور خستہ حال محسوس کر تے ہیں تو یہی وقت ہے کہ
آپ اپنی خوراک میں آئرن کی مقدار کا جائزہ لیں۔ آپ کو آئرن کی کتنی مقدار کی ضرورت ہے؟ ·
14-18 سال کی نوعمر خواتین کے لیے، یو
ایس فوڈ اینڈ نیوٹریشن بورڈ (ایف این بی) کی تجویز کردہ روزانہ مقدار 15 ملی
گرام (اگر حاملہ ہو تو 27 ملی گرام، دودھ پلانے کی صورت میں 10 ملی گرام)۔ ·
19-50 سال کی بالغ خواتین کے لیے 18 ملی گرام فی دن تجویز کردہ مقدار ہے (اگر حاملہ ہو تو 27 ملی گرام، دودھ پلانے
کی صورت میں 9 ملی گرام)۔ 51 سال سے زیادہ عمر کی خواتین کے لیے تجویز کردہ روزانہ کی مقدار
8 ملی گرام ہے۔ آپ آئرن کِس خوراک سے حاصل کر سکتے ہیں؟ بہت ساری خواتین میں آئرن کی مقدار حاصل کرنے میں ناکام رہنے کی ایک وجہ
یہ ہے کہ آئرن کے بہترین ذرائع میں سے ایک سرخ گوشت (خاص طور پر جگر) ہے جس میں
سیر شدہ چکنائی بھی زیادہ ہوتی ہے۔ جب کہ پتوں والی ہری سبزیاں اور پھلیاں بھی
آئرن کے اچھے ذرائع ہیں ۔ اور ان میں زیادہ مقدار میں سیر شدہ چکنائی بھی نہیں پائی جاتی ہے۔ پودوں کے کھانے سے حاصل ہونے والا آئرن
جانوروں کے ذرائع سے حاصل ہونے والے آئرن سے مختلف ہوتا ہے، اور جسم میں جذب بھی نہیں ہوتا ہے۔ آئرن سے بھرپور دیگر
غذاؤں میں مرغی، سمندری غذا، خشک میوہ جات جیسے کشمش اور خوبانی، اور آئرن سے
بھرپور اناج، روٹیاں اور پاستا شامل ہیں۔ بچے پیدا کرنے کی عمر کی خواتین کے لیے فولیٹ (وٹامن B9) کی اہمیت فولیٹ یا وٹامن بی 9 (جسے فولک ایسڈ کے نام سے بھی جانا
جاتا ہے جب اسے کھانوں میں استعمال کیا
جاتا ہے یا سپلیمنٹ کے طور پر لیا جاتا ہے) ایک اور غذائیت ہے جو بہت سی خواتین
کو اپنی خوراک میں کافی نہیں ملتی ہے۔ حاملہ ہونے سے پہلے اور حمل کے پہلے چند
ہفتوں کے دوران فولیٹ پیدائشی نقائص کے اعصابی نقصانات کے امکانات کو بہت حد تک کم کر سکتا ہے۔ فولیٹ خواتین
کی دل کی بیماریاں اور کینسر کی بعض
اقسام کے خطرے کو بھی کم کر سکتا ہے۔ اس لیےفولیٹ ہر بالغ خاتون کے لیے ایک ضروری غذائیت ہے۔ بعد کی زندگی میں،
فولیٹ آپ کے جسم کو حیض کے دوران ایسٹروجن بنانے میں مدد کر سکتا ہے۔
فولیٹ کی کمی کے اثرات: آپ کی خوراک میں فولیٹ کا کافی نہ ہونا آپ کے موڈ کو بھی
متاثر کر سکتا ہے۔ جس سے آپ چڑچڑاپن اور تھکاوٹ محسوس کر سکتے ہیں۔فولیٹ کی کمی آپ کے ارتکاز کو متاثر کر سکتی ہیں اور آپ کو
ڈپریشن اور سر درد جیسی شکایات ہو سکتی ہیں۔ آپ کو کتنے فولیٹ کی ضرورت ہے؟ یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) تجویز کرتی
ہے کہ تمام خواتین اور نوعمر لڑکیاں جو بلوغت کو پہنچ چکی ہیں وہ روزانہ 400 ایم سی جی (مائکروگرام) فولیٹ
یا فولک ایسڈ استعمال کریں۔ حاملہ خواتین کوmcg
600 اور دودھ پلانے والی خواتین کوmcg 500 لینا چاہیے۔ فولیٹ یا فولِک ایسڈ کے ذرائع: فولِک ایسڈ کے اچھے ذرائع میں سبز پتوں والی سبزیاں، پھل اور پھلوں کا رس، گری دار میوے،
پھلیاں اور مٹر شامل ہیں۔ فولک ایسڈ کو اناج پر مبنی بہت سی مصنوعات جیسے دالوں،
روٹی اور پاستا کو بھی افزودہ کرنے کے لیے شامل کیا جاتا ہے۔ پی ایم ایس Premenstrual syndrome (PMS) کی علامات کو کم کرنے کے لیے غذا کی
تجاویز: خواتین کو ماہواری
سے ایک ہفتہ یا اس سے چند دِن پہلے اپھارہ، درد اور تھکاوٹ کا سامنا اکثر
ہارمونز کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ آپ کی خوراک PMS
کی ان اور دیگر علامات کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ ·
آئرن اور زنک والی غذائیں کھائیں۔ کچھ خواتین کو معلوم ہوتا ہے کہ سرخ گوشت،
جگر، انڈے، سبز پتوں والی سبزیاں اور خشک میوہ جات جیسے کھانے پی ایم ایس کی
علامات کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ ·
اپنے کیلشیم کی مقدار میں اضافہ کریں۔ کئی مطالعات میں کیلشیم سے بھرپور
غذاؤں جیسے دودھ، دہی، پنیر اور پتوں والی سبز سبزیاں PMS
کی علامات کو دور کرنے میں کردار ادا کرتی ہیں۔ ·
ٹرانس چربی، گہری تلی ہوئی کھانوں اور چینی سے پرہیز کریں۔ یہ سب PMS کی علامات کو متحرک
کر سکتے ہیں۔ ·
نمک کااستعمال کم کر دیں۔ اگر آپ اپنے جِسم میں گیس یا پانی کی زیادتی کو
محسوس کرتے ہیں ، تو نمکین کھانے ، فاسٹ فوڈ ڈِنر، اور پراسیسڈ فوڈز سے پرہیز
کرنے سے بہت فرق پڑ سکتا ہے۔ ·
کھانے کی نوعیت اور روٹین پر نگاہ
رکھیں۔ PMS کھانے کی نوعیت پر بہت زیادہ منحصر ہے۔ عام وجوہات میں ڈیری اور گندم شامل ہیں۔ مشتبہ کھانے کو کم
کرنے کی کوشش کریں اور دیکھیں کہ آیا اس
سے آپ کی علامات میں کوئی فرق پڑتا ہے۔ ·
چائے اور کیفین شدہ غذا کا استعمال
کم کر دیں۔اگر آپ الکحل استعمال کرتی ہیں تو الکحل کا استعمال قطعی طور پر بند
کر دیں۔یہ PMS کی علامات کو بڑھاتے
ہیں، لہذا اپنے مخصوص ایّام کے دوران ان سے پرہیز کریں۔ ·
وٹامن سپلیمنٹس پر غور کریں۔ کچھ خواتین کے لیے، روزانہ ملٹی وٹامن لینا یا
میگنیشیم، وٹامن بی 6، اور وٹامن ای کی سپلیمنٹ لینے سے درد کو دور کرنے میں مدد
مل سکتی ہے۔ لیکن، ایک بار پھر، سپلیمنٹس ایک صحت مند، متوازن غذا کا متبادل نہیں
ہیں۔ آپ کے کھانے سے آپ کے جسم کو مطلوبہ وٹامنز اور غذائی اجزاء حاصل کرنا ہمیشہ
بہتر ہے۔ ·
درد کو کم کرنے کے لیے ضروری فیٹی ایسڈ شامل کریں۔ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ درد کی
شدّت کو کم کرنے کے لئے استعمال کیا جا
سکتا ہے۔ دیکھیں کہ کیا زیادہ مچھلی یا
فلیکس سیڈ کھانے سے آپ کے پی ایم ایس کی علامات کم ہوتی ہیں۔ حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین کے لیے صحت بخش غذا آپ کو اپنے بڑھتے ہوئے بچے کے لیے مناسب غذائیت فراہم
کرنے کے لیے روزانہ صرف 300 اضافی کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم، حمل کے دوران
کچھ وزن بڑھنا فطری ہے، اور بچے کی پیدائش کے بعد دودھ پلانے سے وزن کم کرنے میں
مدد مل سکتی ہے۔ حمل کی خوراک کے نکات اومیگا 3 فیٹی ایسڈز آپ کے بچے کی اعصابی اور ابتدائی بصری
نشوونما اور پیدائش کے بعد ماں کا دودھ بنانے کے لیے ضروری ہیں۔ ٹھنڈے پانی کی
مچھلیوں جیسے سالمن، ٹونا، سارڈینز، ہیرنگ یا اینکوویز ایک ہفتہ میں دو بار لینے
کی لوشش کریں۔ سارڈینز کو کھانے کے لیے سب سے بڑے پیمانے پر محفوظ اور پائیدار
مچھلی سمجھا جاتا ہے۔ ·
شراب سے پرہیز کریں۔ بچے کے لیے ماں کی جِسم میں اِس کی تھوڑی مقدار بھی محفوظ نہیں ہے۔ ·
کیفین کو کم کریں، جو اسقاط حمل کے خطرے سے زیادہ منسلک ہے اور آئرن کے جذب
ہونے میں مداخلت کر سکتا ہے۔ ·
ایک ہی بار زیادہ کھانا کھانے کے
بجائے بار بارکم کھانا کھائیں۔ اس سے حمل کے دوران اُلٹی اور سینے کی جلن کو روکنے اور کم کرنے میں مدد
ملے گی۔ ·
ایسی غذاؤں کے بارے میں محتاط رہیں جو حاملہ خواتین کے لیے نقصان دہ ہو سکتی
ہیں۔ ان میں نرم پنیر، سشی، گوشت، کچے انکرت(اسپراؤٹ)، اور مچھلی جیسے الباکور
ٹونا، سوورڈ مچھلی، ٹائل فش، اور کنگ میکریل شامل ہیں جن میں مرکری کی مقدار زیادہ
ہوتی ہے۔ ·
آپ کے بچے کے ترقی پذیر دماغ اور اعصابی نظام کے لیے اعلیٰ معیار کا پروٹین
بھی اہم ہے۔ صرف سرخ گوشت پر انحصار کرنے کی بجائے مچھلی، پولٹری، ڈیری اور
پودوں پر مبنی پروٹین کے ذرائع سے اعلیٰ معیار کے پروٹین کا انتخاب کریں۔ دودھ پلانے والی غذا کے نکات ·
اپنے کیلوری کے استعمال کو تھوڑا زیادہ
رکھیں تاکہ آپ کے جسم کو دودھ کی مستقل فراہمی کو برقرار رکھنے میں مدد ملے۔ · پروٹین اور کیلشیم کے اچھے ذرائع پر زور دیں، جن کی دودھ پلانے کے دوران مانگ زیادہ ہوتی ہے۔ نرسنگ خواتین کو دودھ کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے حمل سے پہلے کے مقابلے میں روزانہ تقریباً 20 گرام زیادہ اعلیٰ قسم کے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔ ·
قبل از پیدائش وٹامن سپلیمنٹس لیں، جو دودھ پلانے کے دوران بھی مددگار ثابت
ہوتے ہیں جب تک کہ آپ کا ڈاکٹر آپ کو دوسری صورت نہ بتائے۔ ·
الکحل، کیفین اور نیکوٹین سے پرہیز کریں۔ بالکل اسی طرح اوپر دی گئی ہدایات
کے مطابق، شراب نوشی اور تمباکو نوشی سے پرہیز کریں، اور اپنے کیفین کی مقدار کو
کم کریں۔ ·
اگر آپ کا بچہ الرجک رد عمل پیدا کرتا ہے، تو آپ کو اپنی خوراک کو ایڈجسٹ
کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ عام فوڈ الرجین میں گائے کا دودھ، انڈے، گندم، مچھلی
اور لیموں شامل ہیں۔ گائے کے دودھ سے الرجی کی وجہ سے اگر آپ کی کیلشیم کی کمی
پوری نہیں ہو رہی تو آپ اپنی کیلشیم کی
ضروریات کو دیگر اعلی کیلشیم والی غذاؤں، جیسے کیلے، بروکولی، یا سارڈینز کے ذریعے
پوری کر سکتے ہیں۔ حیض کی پیچیدگیوں کو کم کرنے کے لیے غذا کی تجاویز: ·
حیض سے پہلے ایک دہائی تک، آپ کا تولیدی نظام ریٹائر ہونے کی تیاری کرتا ہے
اور آپ کا جسم ہارمونز کی پیداوار کو تبدیل کرتا ہے۔ خاص طور پر جب آپ اپنے مخصوص
ایّام میں داخل ہوتے ہیں،۔آپ اچھی طرح
سے کھانے سے عام علامات کو کم کر سکتے ہیں۔ ·
ہڈیوں کی صحت کو سہارا دینے اور آسٹیوپوروسس کو روکنے کے لیے کیلشیم کی
مقدار (وٹامن ڈی اور میگنیشیم کے ساتھ) میں اضافہ کریں۔ ·
جِسمانی گرمی کو کم کرنے کے لیے شراب، چینی، سفید آٹے کی مصنوعات اور کافی
کو محدود کریں۔ ·
زیادہ اچھی چربی کھائیں۔ اومیگا 3 اور اومیگا 6 ضروری فیٹی ایسڈ ہارمون کی پیداوار
کو بڑھانے اور آپ کی جلد کو صحت مند رکھنے میں مدد کر سکتے ہیں ·
اپنی روزانہ کی خوراک میں 1 سے 2 کھانے کے چمچ فلیکس سیڈ شامل کریں۔ اسے
سوپ، سلاد یا دوسرے کھانوں پر چھڑکنے کی
کوشش کریں۔ ·
سویا زیادہ کھائیں۔ سویا کی مصنوعات میں phytoestrogens کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، پودوں پر مبنی ایسٹروجن جو جسم کے ذریعہ
تیار کردہ ایسٹروجن سے ملتے جلتے ہیں۔ کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ حیض کی
پیچیدگیوں کو منظم کرنے میں مدد کرسکتا
ہے۔ سویا کے قدرتی ذرائع جیسے سویا دودھ، ٹوفو، ٹیمپہ اور سویا گری دار میوے کو
آزمائیں۔ |
ہم اُمید کرتے ہیں کہ ہمارا یہ آرٹیکل آپ کے لیے بہت ہی
مفید ثابت ہوا ہو گا۔ مفید معلومات پر مبنی یہ آرٹیکل اپنے چاہنے والوں کو بھی
ضرور بھیجیں۔ اگر آپ کو کِسی طرح کا کوئی بھی سوال ہے تو ہمارے اُردو سبق کے فیس
بُک پیج پر یا پھر نیچے کمنٹ باکس میں ہم سے سوال کر سکتے ہیں۔ |
2 Comments
Thanks... Keep following urdusabaq.com. will bring you much and more
ReplyDeleteThanks... Keep following urdusabaq.com
ReplyDelete